شادی کی رات نشے میں بیوی کو طلاق – ایک سبق آموز واقعہ

شادی کی رات نشے میں بیوی کو طلاق – ایک سبق آموز واقعہ

شادی کی رات نشے میں بیوی کو طلاق – ایک سبق آموز واقعہ

ہیں، نئے خواب اور نئی امیدیں لے کر زندگی کی شروعات کرتے ہیں۔ لیکن بعض لوگ اس قیمتی اور مقدس رات کی قدر نہیں کرتے اور ایسی غلطی کر بیٹھتے ہیں جو زندگی بھر کا پچھتاوا بن جاتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جس سے ہر مرد اور عورت کو سبق سیکھنا چاہیے۔


🍷 شادی کی رات نشہ اور بڑی غلطی

ایک شخص نے شادی کی رات دوستوں کے ساتھ محفل میں ضرورت سے زیادہ نشہ پی لیا۔ گھر آیا تو اس کی حالت درست نہ تھی۔ بیوی نئی نویلی دلہن بنی بیٹھی تھی، مگر شوہر نے نشے کی حالت میں نہ صرف اس سے بد کلامی کی بلکہ غصے میں اسے طلاق بھی دے دی۔

یہ ایسی غلطی تھی جو نہ صرف شرعی اور اخلاقی لحاظ سے بڑی تھی بلکہ رشتوں کو توڑنے والی تھی

🌙 صبح ہوش آیا تو پچھتاوا

اگلی صبح جب اس شخص کو ہوش آیا تو اسے احساس ہوا کہ اُس نے کیا بڑا ظلم کیا۔ وہ گھبرا گیا کہ:

“کیا میری شادی کی رات ہی بیوی مجھ پر حرام ہو چکی ہے؟”

یہ سوال اُس کے ذہن میں گونجتا رہا اور وہ اس پریشانی میں عالمِ دین کے پاس جا پہنچا۔


⚖️ شرعی مسئلہ – کیا طلاق واقع ہوئی؟

علماء نے اسے سمجھایا کہ:

  • نشے کی حالت میں دی گئی طلاق شرعی طور پر اکثر صورتوں میں واقع ہو جاتی ہے، کیونکہ انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، بھلے وہ بے قابو ہو۔

  • شرعی معاملات میں غصہ، نشہ، یا جذباتی کیفیت بھی انسان کو ذمہ داری سے آزاد نہیں کرتی۔

یہ سن کر وہ شخص اور بھی پریشان ہوا کیونکہ اس نے اپنی زندگی کا قیمتی رشتہ ایک لمحے کی غلطی میں برباد کر دیا تھا۔


👗 بیوی کا چپ رہنے اور صبر کا کردار

اس شخص نے بتایا کہ:

“میری بیوی ہمیشہ نرم دل، باحیا اور فرمانبردار تھی۔
وہ ہر رات سادگی سے لباس پہن کر سوتی تھی اور کبھی بے حیائی یا ناشائستہ انداز نہ اپناتی تھی۔
وہ ہمیشہ رشتے کو نبھانا چاہتی تھی، جبکہ میں خود اپنی زندگی کی کنٹرول میں نہیں تھا۔”

اس کی بیوی گھر اور شوہر کو احترام دیتی تھی، مگر اس شخص نے اپنی نادانی سے خود اپنے گھر کی بنیاد ہلا دی۔


💔 رشتے نشہ، غصہ اور انا کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں

یہ واقعہ صرف ایک شخص کی کہانی نہیں، یہ بہت سے گھروں کی حقیقت ہے۔
زیادہ دیکھا گیا ہے کہ:

  • نشہ

  • غصہ

  • زبان کی تلخی

  • ضد اور انا

انسان کو وہ بات کہہ دینے پر مجبور کر دیتی ہے جس پر بعد میں ساری زندگی پچھتانا پڑتا ہے۔


📌 اس واقعے سے تین بڑے اسباق

1️⃣ غصے اور نشے میں فیصلے نہ کریں

اسلام کہتا ہے کہ:

“غصے، نشے یا جذباتی کیفیت میں انسان کو فیصلے کرنے سے رک جانا چاہیے۔”

کیونکہ ایسی حالت میں عقل اور سوچ درست نہیں رہتی۔


2️⃣ عورت کا احترام ضروری ہے

بیوی اللہ کی امانت ہے۔
اس کی عزت، محبت اور حفاظت شوہر کی ذمہ داری ہے۔
اس کے ساتھ بدکلامی، زبردستی یا ظلم رشتہ تباہ کرنے والی چیزیں ہیں۔


3️⃣ طلاق کھیل نہیں

طلاق بظاہر ایک لفظ ہے، مگر اس کے اثرات:

  • دو خاندانوں

  • دو زندگیاں

  • اور نسلوں

کو متاثر کر دیتے ہیں۔
اس لیے اسے جذبات میں نہیں بلکہ سوچ سمجھ کر استعمال کرنا چاہیے۔


🌿 بیوی کا صبر اور نرم مزاجی – خواتین کے لیے مثال

اس واقعے کی بیوی نے:

  • زبان درازی نہیں کی

  • بدلہ نہیں لیا

  • گھر بدنام نہیں کیا

  • شوہر کے غصے اور غلطیوں کے باوجود رشتہ نبھایا

ایسی عورتیں گھروں کو جوڑنے کا ذریعہ بنتی ہیں، ٹوٹنے کا نہیں۔


🕌 مردوں کے لیے بھی سبق

مرد اگر چاہیں تو گھر سکون کی جنت بن سکتا ہے۔
لیکن اگر وہ:

  • نشے

  • غصے

  • یا بے ذمہ داری

میں زندگی گزاریں تو گھر جہنم بھی بن سکتا ہے۔


🤲 دعا

اللہ تعالیٰ ہمیں عقل، برداشت، نرمی اور حلال طریقے اختیار کرنے کی توفیق دے۔
ہمیں ایسے فیصلوں سے بچائے جو رشتوں کو توڑ کر زندگی کو پچھتاوے میں بدل دیں۔
آمین۔

Leave a Comment