
شادی کا ہنگامہ ختم ہو چکا تھا۔ مہمان جا چکے تھے، گلیاں سنسان تھیں۔
میں نے عروسی جوڑا اُتارا، اور دل میں عجیب سا بوجھ لیے سفید دوپٹے میں لپٹ گئی۔
یہ شادی محبت کی نہیں، مجبوری کی تھی۔
میرے شوہر کا حادثے میں انتقال ہو گیا، اور گھر والوں نے عزت بچانے کے لیے میرا نکاح… میرے ہی 18 سالہ دیور سے کر دیا۔
🌙 پہلی رات کا سناٹا
کمرے میں گلاب کی خوشبو اور جلتی موم بتیوں کی لرزتی روشنی تھی۔
دروازہ آہستہ آہستہ کھلا، اور وہ اندر آیا… آنکھوں میں خوف، چہرے پر معصومیت۔
میں نے دل میں سوچا:
“یہ بچہ تو خود کھیلنے کی عمر میں ہے… یہ شادی کیا سمجھے گا؟”
💬 پہلا مکالمہ
وہ قریب آ کر رکا اور ہچکچاتے ہوئے بولا:
“باجی… نہیں… اب تو آپ بیوی ہیں… لیکن مجھے ڈر لگ رہا ہے… سب کہتے ہیں پہلی رات کچھ خاص ہوتی ہے، مگر مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔”
میں نے مسکرا کر کہا:
“خاص وہ نہیں ہوتا جو سب سمجھتے ہیں… خاص وہ ہوتا ہے جب دل ایک دوسرے کو قبول کر لیں۔”
❤️ دھڑکنوں کی کہانی
اگلے چند دنوں میں اس کی جھجک کم ہوئی۔
وہ مجھے ہنساتا، چھوٹے چھوٹے تحفے دیتا، اور ایک دن اس نے میرے سامنے آ کر کہا:
“میں عمر میں چھوٹا ضرور ہوں، لیکن آپ کو وہ عزت اور پیار دوں گا جو بڑے بھی نہیں دے پاتے۔”
یہ سن کر میرا دل کانپ گیا۔ میں نے پہلی بار اس کی آنکھوں میں ایک مرد کی سنجیدگی دیکھی۔
💔 امتحان کی گھڑی
لوگ باتیں کرتے، طعنے دیتے، کہتے: “یہ رشتہ نہیں چلے گا”۔
مگر ہم نے ثابت کیا کہ رشتے عمر سے نہیں، نیت سے بنتے ہیں۔
📌 انجام
آج ہم ایک دوسرے کے دوست، ساتھی اور ہمراز ہیں۔
اور میں یہ بات سب کو کہنا چاہتی ہوں:
“کبھی بھی کسی کے رشتے کا مذاق مت اُڑائیں… آپ نہیں جانتے، وہ محبت میں کتنا امیر ہو سکتا ہے۔” ❤️